Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں

    کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں
    آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں

    یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
    سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں

    رنجِ سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو
    تھوڑی سی خاکِ کوچہءدلبر ہی لے چلیں

    یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دل گرفتگی
    گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں

    اس شہرِ بے چراغ میں جائے گی تو کہاں
    آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں
    (ناصر کاظمی)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں

    Bohat khoob
    :(

    Comment

    Working...
    X