کاش میں دورِ پیعمبر میں اُٹھایا جاتا
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا
ساتھ سرکار ﷺ کے غزوات میں شامل ہوتا
اُنکی نصرت میں لہو میرا بہایا جاتا
ریت کے ذروں میں اللہ بدل دیتا مجھے
اور مجھے راہِ محمد ﷺ میں بچھایا جاتا
خاک ہو جاتا میں سرکار ﷺ کے قدموں کے تلے
خاک کو خاکِ مدینہ میں مِلایا جاتا
مل کے سب لوگ مجھے مٹی سے گارا کرتے
پھر مجھے مسجدِ نبوی میں لگایا جاتا
کاش اے کاش میں ہوتا کوئی ایسی لکڑی
جس کو سرکارﷺ کے منمبر میں لگایا جاتا
بُن کے لے جاتا مجھ نعت کے شعروں میں کوئی
روح بہ روح اُنکے میں اُن کو ہی سُنا یا جاتا
اُنکے روضے کے درو بام کو سجانے کیلیے
روضنوں میں میری آنکھوں کو لگایا جاتا
گھاس ہی ہوتا مدینے کے گلی کوچوں کی
اور سرکار ﷺ کے ناقے کو کھلایا جاتا
لایا جاتا سرِ دربار اسیروں کی طرح
حکم پر اُنکے میں آزاد کرایا جاتا
ہوتے اُس دور کا قصہ کوئی نور و افتخار
آج کے دور میں بچوں کو پڑھایا جاتا
بخدا قدموں میں سرکار ﷺ کے پایا جاتا
ساتھ سرکار ﷺ کے غزوات میں شامل ہوتا
اُنکی نصرت میں لہو میرا بہایا جاتا
ریت کے ذروں میں اللہ بدل دیتا مجھے
اور مجھے راہِ محمد ﷺ میں بچھایا جاتا
خاک ہو جاتا میں سرکار ﷺ کے قدموں کے تلے
خاک کو خاکِ مدینہ میں مِلایا جاتا
مل کے سب لوگ مجھے مٹی سے گارا کرتے
پھر مجھے مسجدِ نبوی میں لگایا جاتا
کاش اے کاش میں ہوتا کوئی ایسی لکڑی
جس کو سرکارﷺ کے منمبر میں لگایا جاتا
بُن کے لے جاتا مجھ نعت کے شعروں میں کوئی
روح بہ روح اُنکے میں اُن کو ہی سُنا یا جاتا
اُنکے روضے کے درو بام کو سجانے کیلیے
روضنوں میں میری آنکھوں کو لگایا جاتا
گھاس ہی ہوتا مدینے کے گلی کوچوں کی
اور سرکار ﷺ کے ناقے کو کھلایا جاتا
لایا جاتا سرِ دربار اسیروں کی طرح
حکم پر اُنکے میں آزاد کرایا جاتا
ہوتے اُس دور کا قصہ کوئی نور و افتخار
آج کے دور میں بچوں کو پڑھایا جاتا
Comment