بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک اس وقت پیدا ہوا جب انہوں نے نیک لوگوں کی تعظیم میں غلو کیااور اپنے نبی کی دعوت سے تکبر کی بنا پر انکار کیا:
وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُنَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّۭا وَلَا سُوَاعًۭا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًۭا ﴿23﴾
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک اس وقت پیدا ہوا جب انہوں نے نیک لوگوں کی تعظیم میں غلو کیااور اپنے نبی کی دعوت سے تکبر کی بنا پر انکار کیا:
وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُنَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّۭا وَلَا سُوَاعًۭا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًۭا ﴿23﴾
ترجمہ: اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعقوب اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا (سورۃ نوح،آیت 23)
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اپنی کتاب "الصحیح" میں نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(
صحیح بخاری6/133)
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(
صحیح بخاری6/133)
Comment