ہر روز شب تنہائی میں فرقت کا
ہر روز شب تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے
دل مجبوری پہ روتا ہے جب یاد مدینہ آتا ہے
سجدوں کی کمائی ایک طرف طیبہ کی جدائی ایک طرف
ہر چیز اسے مل جاتی ہے جو در پہ نبی کے جاتا ہے
اک ہوک اٹھے مرے سینے میں آئے پیغام مدینے سے
سرکار کرم کی بھیک ملے میں سائل ہوں تو داتا ہے
مرا ظرف کہاں تری ذات کہاں مری فکر کہاں تری بات کہاں
ادنٰی سا ایک بھکاری ہوں یہی نسبت ہے یہی ناطہ ہے
تری مدحت کام ظہوری کا ترے نام سے نام ظہوری کا
قریہ قریہ بستی بستی جو تیری نعت سناتا ہے
__________________
ہر روز شب تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے
دل مجبوری پہ روتا ہے جب یاد مدینہ آتا ہے
سجدوں کی کمائی ایک طرف طیبہ کی جدائی ایک طرف
ہر چیز اسے مل جاتی ہے جو در پہ نبی کے جاتا ہے
اک ہوک اٹھے مرے سینے میں آئے پیغام مدینے سے
سرکار کرم کی بھیک ملے میں سائل ہوں تو داتا ہے
مرا ظرف کہاں تری ذات کہاں مری فکر کہاں تری بات کہاں
ادنٰی سا ایک بھکاری ہوں یہی نسبت ہے یہی ناطہ ہے
تری مدحت کام ظہوری کا ترے نام سے نام ظہوری کا
قریہ قریہ بستی بستی جو تیری نعت سناتا ہے
__________________
Comment