Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

shaheed e karbala ki jab yaad

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • shaheed e karbala ki jab yaad

    hussain a.s aap ki azmat ko salaam
    Attached Files

  • #2
    Re: shaheed e karbala ki jab yaad

    شاہ است حُسین، بادشاہ است حُسین
    دیں است حُسین، دیں پناہ است حُسین
    سر داد نداد دست در دستِ یزید
    حقّا کہ بنائے لا الہ است حسین
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #3
      Re: shaheed e karbala ki jab yaad

      :jazak:

      Comment


      • #4
        Re: shaheed e karbala ki jab yaad

        Originally posted by saqib_shah View Post
        hussain a.s aap ki azmat ko salaam
        Salaam bar Hussain (a.s) :rose
        That's Enough...!!

        Comment


        • #5
          Re: shaheed e karbala ki jab yaad

          سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اُس کو
          تو پھر کہیں کہ کچھ اِس سے سوا کہیں اُس کو

          نہ بادشاہ نہ سلطاں، یہ کیا ستائش ہے؟
          کہو کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اُس کو

          خدا کی راہ میں شاہی و خسروی کیسی؟
          کہو کہ رہبرِ راہِ خدا کہیں اُس کو

          خدا کا بندہ، خداوندگار بندوں کا
          اگر کہیں نہ خداوند، کیا کہیں اُس کو؟

          فروغِ جوہرِ ایماں، حسین ابنِ علی
          کہ شمعِ انجمنِ کبریا کہیں اُس کو

          کفیلِ بخششِ اُمّت ہے، بن نہیں پڑتی
          اگر نہ شافعِ روزِ جزا کہیں اُس کو


          عدو کے سمعِ رضا میں جگہ نہ پاۓ وہ بات
          کہ جنّ و انس و ملَک سب بجا کہیں اُس کو

          بہت ہے پایۂ گردِ رہِ حسین بلند
          بہ قدرِ فہم ہے اگر کیمیا کہیں اُس کو

          نظارہ سوز ہے یاں تک ہر ایک ذرّۂ خاک
          کہ ایک جوہرِ تیغِ قضا کہیں اُس کو

          ہمارے درد کی یا رب کہیں دوا نہ ملے
          اگر نہ درد کی اپنے دوا کہیں اُس کو

          ہمارا منہ ہے کہ دَیں اس کے حُسنِ صبر کی داد؟
          مگر نبی و علی مرحبا کہیں اُس کو

          زمامِ ناقہ کف اُس کے میں ہے کہ اہلِ یقیں
          پس از حسینِ علی پیشوا کہیں اُس کو

          امامِ وقت کی یہ قدر ہے کہ اہلِ عناد
          پیادہ لے چلیں اور ناسزا کہیں اُس کو

          یہ اجتہاد عجب ہے کہ ایک دشمنِ دیں
          علی سے آکے لڑے اور خطا کہیں اُس کو

          یزید کو تو نہ تھا اجتہاد کا پایہ
          بُرا نہ مانیۓ گر ہم بُرا کہیں اُس کو

          علی کے بعد حسن، اور حسن کے بعد حسین
          کرے جو ان سے بُرائی، بھلا کہیں اُس کو؟

          نبی کا ہو نہ جسے اعتقاد، کافر ہے
          رکھے امام سے جو بغض، کیا کہیں اُس کو؟

          بھرا ہے غالبِ دل خستہ کے کلام میں درد
          غلط نہیں ہے کہ خونیں نوا کہیں اُس کو

          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

          Comment

          Working...
          X