Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ہنسی چھُپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ہنسی چھُپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا



    ہنسی چھُپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا

    یہ اِک جھلک کا تماشا جگر جلا بھی گیا

    اُٹھا، تو جا بھی چکا تھا، عجیب مہماں تھا
    صدائیں دے کے مجھے نیند سے جگا بھی گیا

    غضب ہوا جو اندھیرے میں جل اُٹھی بجلی
    بدن کسی کا طلسمات کچھ دِکھا بھی گیا

    نہ آیا کوئی لبِ بام، شام ڈھلنے لگی
    وفورِ شوق سے آنکھوں میں خون آ بھی گیا

    ہوا تھی، گہری گھٹا تھی، حنا کی خوشبو تھی
    یہ ایک رات کا قصّہ لہو رُلا بھی گیا

    چلو منیرؔ چلیں، اب یہاں رہیں بھی تو کیا
    وہ سنگ دل تو یہاں سے کہیں چلا بھی گیا





Working...
X