Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں، اب باہر آ کر دیکھ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں، اب باہر آ کر دیکھ



    تجھ سے بچھڑ کر کیا ہوں میں، اب باہر آ کر دیکھ

    ہمت ہے تو میری حالت آنکھ ملا کر دیکھ

    شام ہے گہری تیز ہوا ہے، سر پہ کھڑی ہے رات
    رستہ گئے مسافر کا اب دِیا جلا کر دیکھ

    دروازے کے پاس آ آ کر واپس مُڑتی چاپ
    کون ہے اُس سُنسان گلی میں، پاس بُلا کر دیکھ

    شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران
    کمرے کی دیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ

    تُو بھی منیرؔ اب بھرے جہاں میں مل کر رہنا سیکھ
    باہر سے تو دیکھ لیا اب اندر جا کر دیکھ



Working...
X