پُھول تھے ــ بادل بھی تھا ــ اور وہ حسیں صُورت بھی تھی
دل میں لیکن ــــ اور ہی اِک شکل کی حسرت بھی تھی
جو ہوا میں گھر بنائے ـ ـ کاش کوئی دیکھتا
دشت میں رہتے تھے ــ پر تعمیر کی عادت بھی تھی
کہہ گیا میں سامنے اُس کے ـ ـ جو دل کا مدّعا
کچھ تو موسم بھی عجب تھا ــ کچھ میری ہمت بھی تھی
اجنبی شہروں میں رہتے ـ ـ عُمر ساری کٹ گئی
گو ذرا سے فاصلے پر ــ گھر کی ہر راحت بھی تھی
کیا قیامت ہے مُنیرؔ ـــــ اَب یاد بھی آتے نہیں
وہ پرانے آشــنا ــ جن سے ہمیں اُلفت بھی تھی
شاعر: مُنیرؔ نیــازی
دل میں لیکن ــــ اور ہی اِک شکل کی حسرت بھی تھی
جو ہوا میں گھر بنائے ـ ـ کاش کوئی دیکھتا
دشت میں رہتے تھے ــ پر تعمیر کی عادت بھی تھی
کہہ گیا میں سامنے اُس کے ـ ـ جو دل کا مدّعا
کچھ تو موسم بھی عجب تھا ــ کچھ میری ہمت بھی تھی
اجنبی شہروں میں رہتے ـ ـ عُمر ساری کٹ گئی
گو ذرا سے فاصلے پر ــ گھر کی ہر راحت بھی تھی
کیا قیامت ہے مُنیرؔ ـــــ اَب یاد بھی آتے نہیں
وہ پرانے آشــنا ــ جن سے ہمیں اُلفت بھی تھی
شاعر: مُنیرؔ نیــازی