Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پُھول تھے ــ بادل بھی تھا ــ اور وہ حسیں صُورت بھی تھی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پُھول تھے ــ بادل بھی تھا ــ اور وہ حسیں صُورت بھی تھی

    پُھول تھے ــ بادل بھی تھا ــ اور وہ حسیں صُورت بھی تھی
    دل میں لیکن ــــ اور ہی اِک شکل کی حسرت بھی تھی

    جو ہوا میں گھر بنائے ـ ـ کاش کوئی دیکھتا
    دشت میں رہتے تھے ــ پر تعمیر کی عادت بھی تھی

    کہہ گیا میں سامنے اُس کے ـ ـ جو دل کا مدّعا
    کچھ تو موسم بھی عجب تھا ــ کچھ میری ہمت بھی تھی

    اجنبی شہروں میں رہتے ـ ـ عُمر ساری کٹ گئی
    گو ذرا سے فاصلے پر ــ گھر کی ہر راحت بھی تھی

    کیا قیامت ہے مُنیرؔ ـــــ اَب یاد بھی آتے نہیں
    وہ پرانے آشــنا ــ جن سے ہمیں اُلفت بھی تھی


    شاعر: مُنیرؔ نیــازی
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X