وہ دن کہاں کہ اب کوئی محفل سجائیے
اک دل ہے سو اسی سے محبت نبھائیے
منسوب کس سے کیجئے اشکوں کے آئنے
اب کس کی راہ میں یہ خزانے لٹائیے
منظر جو آنکھ میں ہے گنوا دیجئے اُسے
پتھر جو دل پہ ہے اُسے کیسے ہٹائیے
اب کون ہے جو دے ہمیں جینے کا حوصلہ
اتنے دکھوں میں کس کے لیے مسکرائیے
کب تک کسی کی یاد سے رکھیےمعاملہ!
آندھی میں اک چراغ کہاں تک جلائیے
محسنؔ جو پل میں توڑ دے صدیوں کی دوستی
اُس بے وفا کی سالگرہ کیا منائیے
اک دل ہے سو اسی سے محبت نبھائیے
منسوب کس سے کیجئے اشکوں کے آئنے
اب کس کی راہ میں یہ خزانے لٹائیے
منظر جو آنکھ میں ہے گنوا دیجئے اُسے
پتھر جو دل پہ ہے اُسے کیسے ہٹائیے
اب کون ہے جو دے ہمیں جینے کا حوصلہ
اتنے دکھوں میں کس کے لیے مسکرائیے
کب تک کسی کی یاد سے رکھیےمعاملہ!
آندھی میں اک چراغ کہاں تک جلائیے
محسنؔ جو پل میں توڑ دے صدیوں کی دوستی
اُس بے وفا کی سالگرہ کیا منائیے