یہ خوف ہے کہ ہوا پھر بجھا نہ دے مجھکو
میں اس خیال سے مڑ مڑ کے دیکھتا ہوں اسے
بچھڑ کہ وہ بھی کہیں پھر صدا نہ دے مجھکو
بس اس خیال سے شب بھر میں سو نہیں سکتا
کہ خوفِ خوابِ گزشتہ جگا نہ دے مجھکو
تیرے بغیر میں تیری طرح سے زندہ ہوں
یہ حوصلہ بھی دعا کرخدا نہ دے مجھکو
میں اس لئے بھی اسے خود مناوں گا محسن
کہ مجھھ سے روٹھنے والا کہیں بھلا نہ دے مجھکو
Comment