تھا مستعار حسن سے اُس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا
ہنگامہ گرم کن جو دلِ ناصبور تھا
پیدا ہر ایک نالے سے شورِ نشور تھا
پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا
آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم
یک شعلہ برقِ خرمنِ صد کوہِ طور تھا
مجلس میں رات ایک ترے پرتوے بغیر
کیا شمع کیا پتنگ ہر اک بے حضور تھا
معنم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گزر گئی جو غور تھا
ہم خاک میں ملے تو ملے لیکن اے سہپر
اُس شوخ کو بھی راہ پہ لانا ضرور تھا
ق
کل پاوں ایک کاسہء سر پر جو آگیا
یکسر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا
کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ، بے خبر!
میں بھی کبھو کسو کا سرِ پُر غرور تھا
تھا وہ تو رشکِ حور بہشتی ہمیں میں میر
سمجھے نہ ہم تو فہم کا اپنی قصور تھا
yeh qaaf kio tha beech main pata nahi
خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا
ہنگامہ گرم کن جو دلِ ناصبور تھا
پیدا ہر ایک نالے سے شورِ نشور تھا
پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا
آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم
یک شعلہ برقِ خرمنِ صد کوہِ طور تھا
مجلس میں رات ایک ترے پرتوے بغیر
کیا شمع کیا پتنگ ہر اک بے حضور تھا
معنم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گزر گئی جو غور تھا
ہم خاک میں ملے تو ملے لیکن اے سہپر
اُس شوخ کو بھی راہ پہ لانا ضرور تھا
ق
کل پاوں ایک کاسہء سر پر جو آگیا
یکسر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا
کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ، بے خبر!
میں بھی کبھو کسو کا سرِ پُر غرور تھا
تھا وہ تو رشکِ حور بہشتی ہمیں میں میر
سمجھے نہ ہم تو فہم کا اپنی قصور تھا
yeh qaaf kio tha beech main pata nahi