Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

    مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز
    تر ہیں سب سر کے لہو سے درودیوار ہنوز

    دل بھی پُر داغِ چمن ہے پر اسے کیا کیجیے
    جی سے جاتی ہی نہں حسرتِ دیدار ہنوز


    بد نہ لے جائیو پوچھوں ہوں تجھی سے یہ طبیب
    بہِ ہوا کوئی بھی اس درد کا بیمار ہنوز

    بارہا چل چکی تلوار تری چال پہ شوخ!
    تُو نہیں چھوڑتا اس طرز کی رفتار ہنوز


    کوئی تو آبلہ پا دشتِ جنوں سے گزرا
    ڈوبا ہی جائے ہے لوہو میں سرِ خار ہنوز

    منتظر قتل کے وعدے کا ہوں اپنے یعنی
    جیتا مرنے کو رہا ہے یہ گنہ گار ہنوز

    اُڑ گئے خاک ہو کتنے ہی ترے کُوچے سے
    باز آتے نہیں پر تیرے ہوادار ہنوز
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X