حرماں تو دیکھ پھول بکھیرے تھی کل صبا
اک برگِ گل گرا نہ جہاں تھا مرا قفس
مجنوں کا دل ہوں محملِ لیلیٰ سے ہوں جدا
تنہا پھروں ہوں دشت میں جوں نالۂ جرس
اے گریہ اُس کے دل میں اثر خوب ہی گیا
روتا ہوں جب میں سامنے اُس کے تودے ہے ہنس
اُس کی زباں کے عہدے سے کیوں کر نکل سکوں
کہتا ہوں ایک میں تو سناتا ہے مجھ کو دس
اک برگِ گل گرا نہ جہاں تھا مرا قفس
مجنوں کا دل ہوں محملِ لیلیٰ سے ہوں جدا
تنہا پھروں ہوں دشت میں جوں نالۂ جرس
اے گریہ اُس کے دل میں اثر خوب ہی گیا
روتا ہوں جب میں سامنے اُس کے تودے ہے ہنس
اُس کی زباں کے عہدے سے کیوں کر نکل سکوں
کہتا ہوں ایک میں تو سناتا ہے مجھ کو دس