Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی

    نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی
    گُماں ،گُماں سی مہک خود کو ڈھونڈتی ہی رہی

    عجب طرح رخِ آئندگی کا رنگ اُڑھا
    دیارِ ذات میں از خود گزشتگی ہی رہی

    حریم شوق کا عالم بتائیں کیا تم کو
    حریمِ شوق میں بس شوق کی کمی رہی

    پاسِ نگاہِ تغافل تھی اک نگاہ کہ رہی تھی
    جو دل کے چہرۂ حسرت کی تازگی ہی رہی

    بدل گیا سب ہی کچھ اس دیارِ بُودش میں
    گلی تھی جو مری جان وہ تری گلی ہی رہی

    تمام دل کے محلے اُجڑ چکے تھے مگر
    بہت دنوں تو ہنسی ہی رہی، خوشی ہی رہی

    وہ داستان تمھیں اب بھی یاد ہے کہ نہیں
    جو خون تھوکنے والوں کی بے حسی ہی رہی

    سناؤں میں کسے افسانۂ خیالِ ملال
    تری کمی ہی رہی اور مری کمی ہی رہی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X