Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حال خوش تذکرہ نگاروں کا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حال خوش تذکرہ نگاروں کا

    حال خوش تذکرہ نگاروں کا
    تھا تو اک شہر خاکساروں کا

    پہلے رہتے تھے کوچۂ دل میں
    اب پتہ کیا ہے دل فگاروں کا

    کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے
    بسترا اب کہاں ہے یاروں کا

    چلتا جاتا ہے سانس کا لشکر
    کون پُرساں ہے یادگاروں کا

    اپنے اندر گھسٹ رہا ہوں میں
    مجھ سے کیا ذکر رہ گزاروں کا

    ان سے جو شہر میں ہیں بے دعویٰ
    عیش مت پوچھ دعویداروں کا

    کیسا یہ معرکہ ہے برپا جو
    نہ پیادوں کا نہ سواروں کا

    بات تشبیہہ کی نہ کیجیو تُو
    دہر ہے صرف استعاروں کی

    میں تو خیر اپنی جان ہی سے گیا
    کیا ہوا جانے جانثاروں کا

    کچھ نہیں اب سوائے خاکستر
    ایک جلسہ تھا شعلہ خواروں کا
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X