Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر

    شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر
    کوئی اثر کیے بغیر کوئی اثر لیے بغیر

    کوہ و کمر میں ہم صفیر کچھ نہیں اب بجز ہوا
    دیکھیو پلٹیو نہ آج شہر سے پَر لیے بغیر

    وقت کے معرکے میں تھیں مجھ کو رعایتیں ہوس
    میں سرِ معرکہ گیا اپنی سِپر لیے بغیر

    کچھ بھی ہو قتل گاہ میں حُسنِ بدن کا ہے ضرر
    ہم نہ کہیں سے آئیں گے دو پر سر لیے بغیر

    قریۂ گریہ میں مرا گریہ ہنرورانہ ہے
    یاں سے کہیں ٹلوں گا میں دادِ ہنر لیے بغیر

    اُسکے بھی کچھ گِلے ہیں دل۔۔ان کا حساب تم رکھو
    دید نے اس میں کی بسر اس کی خبر لیے بغیر

    اُس کا سخن بھی جا سے ہے اور وہ یہ کہ جونؔ تم
    شہرۂ شہر ہو تو کیا شہر میں گھر لیے بغیر
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X