Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں

    جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں
    بیقراری قرار ہے ، اماں ہاں

    ایزدِ یزداں ہے تیرا انداز
    اہرمن دل فگار ہے ، اماں ہاں

    میرے آغوش میں جو ہے اُس کا
    دَم بہ دَم انتظار ہے ، اماں ہاں

    ہے رقیب اُس کا دوسرا عاشق
    وہی اِک اپنا یار ہے ، اماں ہاں

    یار زردی ہے رنگ پر اپنے
    سو خزاں تو بہار ہے ، اماں ہاں

    لب و پستان و ناف اس کے نہ پوچھ
    ایک آشوبِ کار ہے ، اماں ہاں

    سنگ در کے ہوں یا ہوں دار کے لوگ
    سب پہ شہوت سوار ہے ، اماں ہاں

    اب تو انساں کے معجزے ہیں عام
    اور انسان خوار ہے ، اماں ہاں

    ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں
    اک عبث یہ شمار ہے ، اماں ہاں

    ذرّہ ذرّہ ہے خود گریزانی
    نظم ایک انتشار ہے ، اماں ہاں

    ہو وہ یزداں کہ آدم و ابلیس
    جو بھے خود شکار ہے ، اماں ہاں

    وہ جو ہے جو *کہیں* نہیں اس کا
    سب کے سینوں پہ بار ہے ، اماں ہاں

    اپنی بے روزگاریِ جاوید
    اک عجب روزگار ہے ، اماں ہاں

    شب خرابات میں تھا حشر بپا
    کہ سخن ہرزہ کار ہے ، اماں ہاں

    کیا کہوں فاصلے کے بارے میں
    رہگزر ، رہگزر ہے ، اماں ہاں

    بھُولے بھُولے سے ہیں وہ عارض و لب
    یاد اب یادگار ہے ، اماں ہاں
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X