Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں

    تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں
    تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں

    کر رہے ہیں یاد اسے ہم روز و شب
    ہیں بھُلانے کی اسے تیاریاں

    تھا کبھی میں اک ہنسی اُن کے لیے
    رو رہی ہیں اب مجھے مت ماریاں

    جھوٹ سچ کے کھیل میں ہلکان ہیں
    خوب ہیں یہ لڑکیاں بےچاریاں

    شعر تو کیا بات کہہ سکتے نہیں
    جو بھی نوکر جونؔ ہیں سرکاریاں

    جو میاں جاتے ہیں دفتر وقت پر
    اُن سے ہیں اپنی جُدا دشواریاں

    ہم بھلا آئین اور قانون کی
    کب تلک سہتے رہیں غداریاں

    سُن رکھو اے شہر دارو ! خون کی
    ہونے ہی والی ہیں ندیاں جاریاں

    ہیں سبھی سے جن کی گہری یاریاں
    سُن میاں ہوتی ہیں ان کی خواریاں

    ہے خوشی عیاروں کا اک ثمر
    غم کی بھی اپنی ہیں کچھ عیاریاں

    ذرّے ذرّے پر نہ جانے کس لیے
    ہر نفس ہیں کہکشائیں طاریاں

    اس نے دل دھاگے ہیں ڈالے پاؤں میں
    یہ تو زنجیریں ہیں بےحد بھاریاں

    تم کو ہے آداب کا برص و جزام
    ہیں ہماری اور ہی بیماریاں

    خواب ہائے جاودانی پر مرے
    چل رہی ہیں روشنی کی آریاں

    ہیں یہ سندھی اور مہاجر ہڈ حرام
    کیوں نہیں یہ بیچتے ترکاریاں

    یار! سوچو تو عجب سی بات ہے
    اُس کے پہلو میں مری قلقاریاں

    ختم ہے بس جونؔ پر اُردو غزل
    اس نے کی ہیں خون کی گل کاریاں
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X