دِل نے وفا کے نام پر ، کارِ وفا نہیں کیا
خود کو ھلاک کر لیا ، خود کو فدا نہیں کیا
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ، ھم سے ھے واسطہ کوئی
تُو نے تو ھم سے آج تک ، کوئی گلہ نہیں کیا
جو بھی ھو تم پہ معترض ، اُس کو یہی جواب دو
آپ بہت شریف ھیں ، آپ نے کیا نہیں کیا ؟؟
جس کو بھی شیخ و شاہ نے ، حکمِ خُدا دیا قرار
ھم نے نہیں کیا وہ کام ، ھاں ، باخُدا نہیں کیا
نسبتِ علم ھے بہت ، حاکمِ وقت کو عزیز
اُس نے تو کارِ جہل بھی ، بے علماء نہیں کیا
تُو بھی کسی کے باب میں ، عہد شکن ھو غالباً
میں نے بھی ایک شخص کا ، قرض ادا نہیں کیا۔
”جون ایلیاء“