صبر کے ساتھ مرا دل بھی لیے جائیں آپ
اس قدر رحم مرے حال پہ فرمائیں آپ
دیکھئے میری تمناؤں کا احساس رہے
باغِ فردوس میں تنہا نہ چلے جائیں آپ
میری رگ رگ میں سما کر بھی یہ پردہ مجھ سے
ظلم ہے، ظلم ہے، آئینے سے شرمائیں آپ
کر دیا دردِ محبت نے مرا کام تمام
اب کسی طرح کی تکلیف نہ فرمائیں آپ
نالے کرتے ہوئے رہ رہ کے یہ آتا ہے خیال
کہ مری طرح نہ دل تھام کے رہ جائیں آپ
٭٭٭