ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے
تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے
میں اپنی جان تو قربان کر چکوں تجھ پر
یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے
گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل!
ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے
یہ تیر ناز ہیں تو شوق سے چلائے جا
خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے
بجھا نہ آتشِ فرقت کرم کے چھینٹوں سے
دلِ جگر کو مجسم گداز رہنے دے
٭٭٭