Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد


    دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد

    اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد

    میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد
    شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد

    چھیڑا تھا جسے پہلے پہل تیری نظر نے
    اب تک ہے وہ اک نغمۂ بے ساز و صدا یاد

    کیا لطف کہ میں اپنا پتہ آپ بتاؤں
    کیجیے کوئی بھولی ہوئی خاص اپنی ادا یاد

    جب کوئی حسیں ہوتا ہے سرگرمِ نوازش
    اس وقت وہ کچھ اور بھی آتے ہیں سوا یاد

    کیا جانیے کیا ہو گیا ارباب جنوں کو
    مرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یاد

    میں ترکِ رہ و رسمِ جنوں کر ہی چکا تھا
    کیوں آ گئی ایسے میں تری لغزشِ پا یاد

    مدت ہوئی اک حادثۂ عشق کو لیکن
    اب تک ہے ترے دل کے دھڑکنے کی صدا یاد
    ٭٭٭


Working...
X