Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

    غزل

    دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
    کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو

    میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے
    میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو

    میں اس کے ہاتھ نہ آؤں اور وہ میرا ہو کے رہے
    میں گر پڑوں تومیری پستیوں کا ساتھی ہو

    وہ میرے نام کی نسبت سے معتبر ٹھہرے
    گلی گلی میری رسوائیوں کا ساتھی ہو

    کرے کلام مجھ سے تو میرے لہجے میں
    میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو

    میں اپنے آپ کو دیکھوں اور وہ مجھ کو دیکھے جائے
    وہ میرے نفس کی گمراہیوں کا ساتھی ہو

    وہ خواب دیکھے تو دیکھے میرے حوالے سے
    میرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
    (افتخار عارف)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X