Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ذرا سی دیر کو آئے تھے خُواب آنکھوں میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ذرا سی دیر کو آئے تھے خُواب آنکھوں میں

    ذرا سی دیر کو آئے تھے خُواب آنکھوں میں
    پھِر اُس کے بعد سراسر عذاب آنکھوں میں

    وہ جِس کے نام کی نِسبت سے رَوشن تھا وُجُود
    کھٹک رہا ہے وہ ہی آفتاب آنکھوں میں

    جنہیں متاعِ دِل و جاں سمجھ رہے تھے ہم
    وہ آئینے بھی ہوئے بے حِجاب آنکھوں میں

    عجب طرح کا ہے مَوسم کے خاک اُڑتی ہے
    وہ دِن بھی تھے کے کھِلے تھے گُلاب آنکھوں میں

    میری غزل تیری وحشتوں کی خیر کی ہے
    بُہت دِنوں سے بُہت اِضطِراب آنکھوں میں

    نہ جانے کیسی قیامت کا پیش خیمہ ہیں
    یہ اُلجھنیں تری بے اِنتِساب آنکھوں میں

    For New Designers
    وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ
Working...
X