محبت کی ایک نظم
مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب اور خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں، میں چایتا تھا
تمہارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثہ زندگی ہے اسی کو زاد ِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادہ خوش خبر پہ بجز تمہارے سوا کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اس کی خبر نہ ہو
اسی احتیاط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو وہی مر گئی
اسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا وجاب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں
مرے دل کے جادہ خوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاو پھر کہ یہ کاروبار ِ حیات کس کے حساب میں
مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب اور خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں، میں چایتا تھا
تمہارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثہ زندگی ہے اسی کو زاد ِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادہ خوش خبر پہ بجز تمہارے سوا کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اس کی خبر نہ ہو
اسی احتیاط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو وہی مر گئی
اسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا وجاب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں
مرے دل کے جادہ خوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاو پھر کہ یہ کاروبار ِ حیات کس کے حساب میں
مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو