کھوئے ہوئے ایک موسم کی یاد میں
سمائے ہیں مری آنکھوں میں خواب جیسے دن
وہ ماہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن
وہ کنج شہر وفا میں سحاب جیسے دن
وہ دن کے جن کا تصور متاع قریہ دل
وہ دن کہ جن کی تجلی فروغ ہر محفل
گئے وہ دن تو اندھیروں میں کھو گئی منزل
فضا کا جبر شکستہ پروں پہ آپہنچا
عذاب دربدری بے گھروں پہ آپہنچا
ذرا سی دیر میں سورج سروں پہ آپہنچا
کسے دکھائے یہ بے مائیگی خزینوں کی
کٹی جو فصل تو غربت بڑھی زمینوں کی
یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی
سمائے ہیں مری آنکھوں میں خواب جیسے دن
وہ ماہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن
وہ کنج شہر وفا میں سحاب جیسے دن
وہ دن کے جن کا تصور متاع قریہ دل
وہ دن کہ جن کی تجلی فروغ ہر محفل
گئے وہ دن تو اندھیروں میں کھو گئی منزل
فضا کا جبر شکستہ پروں پہ آپہنچا
عذاب دربدری بے گھروں پہ آپہنچا
ذرا سی دیر میں سورج سروں پہ آپہنچا
کسے دکھائے یہ بے مائیگی خزینوں کی
کٹی جو فصل تو غربت بڑھی زمینوں کی
یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی
Comment