وہ آج کی محفل میں
ہم کو بھی نہ پہچانا
کیا سوچ لیا دل میں
کیوں ہو گیا بیگانہ
ہاں اے دل دیوانا
وہ آپ بھی آتے تھے
ہم کو بھی بلاتے تھے
کس چاہ سے ملتے تھے
کیا پیار جتاتے تھے
کل تک جو حقیقت تھی
کیوں آج ہے افسانہ
ہاں اے دل دیوانا
بس ختم ہوا قصہ
اب ذکر نہ ہو اسکا
وہ شخص وفا دشمن
اب اس سے نہیں ملنا
گھر اس کے نہیں جانا
ہاں اے دل دیوانا
ہاں کل سے نہ جائیں گے
پر آج تو ہو آئیں
اس کو نہیں پاسکتے
اپنے ہی کو کھو آئیں
تو باز نہ آئے گا
مشکل تجھے سنجھانا
وہ بھی ترا کہنا تھا
یہ بھی ترا فرمانا
چل اے دل دیوانا
شاعر : ابن انشاء
Comment