رات - گلزار
مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانوں پہ سر رکھے
یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھرپہ
آج ہی جو مرگیا ہے دن
وہ دن ہمزاد تھا اس کا !
وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کرکے
ایک دیا دہلیز پر رکھ کر
نشانی چھوڑ دے کہ محو ہے یہ قبر
اس میں دوسرا آکر نہیں لیٹے
مَیں شب کو کیسے بتلاؤں
بہت دن مرے آنگن میں یوں آدھے ادھورے سے
کفن اوڑھے پڑے ہیں کتنے سالوں سے
جنہیں مَیں آج تک دفنا نہیں پایا
مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانوں پہ سر رکھے
یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھرپہ
آج ہی جو مرگیا ہے دن
وہ دن ہمزاد تھا اس کا !
وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کرکے
ایک دیا دہلیز پر رکھ کر
نشانی چھوڑ دے کہ محو ہے یہ قبر
اس میں دوسرا آکر نہیں لیٹے
مَیں شب کو کیسے بتلاؤں
بہت دن مرے آنگن میں یوں آدھے ادھورے سے
کفن اوڑھے پڑے ہیں کتنے سالوں سے
جنہیں مَیں آج تک دفنا نہیں پایا