میرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں مار گئی تیری چاہ پیا
کبھی جڑوں میں زہر اتار لیا
کبھی لبوں کے پیچھے مار لیا
اس ڈر سے کے درد کی شدت سے
کہیں نکل نہ ......جاۓ آہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں جنگل جنگل بھٹکا دو
ہمیں سولی سولی لٹکا دو
جو جی سے چاہے یار کرو
ہم پر جو گئے تیری راہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
کہیں روح میں پیاس پکارے گی
کہیں آنکھہ میں اس پکارے گی
کہیں خون کہیں دل بولے گا
کبھی آنا .......... مقتل گاہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
تیری شکل بصارت آنکھوں کی
تیرا لمس ریاضت آنکھوں کی
تیرا نام لبوں کی عادت ہے
میری اک اک سانس گواہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں مار گئی تیری چاہ پیا
____________________
شاعر: فرحت عباس شاہ
ہمیں مار گئی تیری چاہ پیا
کبھی جڑوں میں زہر اتار لیا
کبھی لبوں کے پیچھے مار لیا
اس ڈر سے کے درد کی شدت سے
کہیں نکل نہ ......جاۓ آہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں جنگل جنگل بھٹکا دو
ہمیں سولی سولی لٹکا دو
جو جی سے چاہے یار کرو
ہم پر جو گئے تیری راہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
کہیں روح میں پیاس پکارے گی
کہیں آنکھہ میں اس پکارے گی
کہیں خون کہیں دل بولے گا
کبھی آنا .......... مقتل گاہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
تیری شکل بصارت آنکھوں کی
تیرا لمس ریاضت آنکھوں کی
تیرا نام لبوں کی عادت ہے
میری اک اک سانس گواہ پیا
میرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں مار گئی تیری چاہ پیا
____________________
شاعر: فرحت عباس شاہ
Comment