Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال



    آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

    مدھ بھرا حرف کوئی، زہر بھرا حرف کوئی



    دل نشیں حرف کوئی، قہر بھرا حرف کوئی
    حرفِ اُلفت کوئی دلدارِ نظر ہو جیسے



    جس سے ملتی ہے نظر بوسۂ لب کی صورت
    اتنا روشن کہ سرِ موجۂ زر ہو جیسے



    صحبتِ یار میں آغازِ طرب کی صورت
    حرفِ نفرت کوئی شمشیرِ غضب ہو جیسے

    تا ابَد شہرِ ستم جس سے تبہ ہو جائیں

    اتنا تاریک کہ شمشان کی شب ہو جیسے
    لب پہ لاؤں تو مِرے ہونٹ سیہ ہو جائیں



    (2)
    آج ہر سُر سے ہر اک راگ کا ناتا ٹوٹا

    ڈھونڈتی پھرتی ہے مطرب کو پھر اُس کی آواز

    جوششِ درد سے مجنوں کے گریباں کی طرح

    چاک در چاک ہُوا آج ہر اک پردۂ ساز

    آج ہر موجِ ہوا سے ہے سوالی خلقت

    لا کوئی نغمہ، کوئی صَوت، تری عمر دراز

    نوحۂ غم ہی سہی، شورِ شہادت ہی سہی

    صورِ محشر ہی سہی، بانگِ قیامت ہی سہی

    جولائی 1977ء

    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

    دل نشیں حرف کوئی، قہر بھرا حرف کوئی
    حرفِ اُلفت کوئی دلدارِ نظر ہو جیسے

    واہ جی کیا بات ہے
    بڑی عجیب کیفیت کے ساتھ آمد ہوئی ہے آج

    بہت اچھا انتخاب





    Comment

    Working...
    X