دل نے پھر غم کا راگ چھیڑا ہے
کیا کوئی تار اسکا ٹوٹا ہے؟
چاند کو دیکھ کر کبھی سوچا؟
ہاں، یہ اپنی طرح سے تنہا ہے
پھر پکارا ہے پیار سے کس نے؟
آپ نے دن میں خواب دیکھا ہے
اس نے وعدہ کیا تھا ، آیا وہ ؟
سانحہ سا یہی تو گزرا ہے
پہلے ساگر میں آنکھ تھی اور اب؟
اب تو ساگر اسی میں رہتا ہے
تم نے منزل گنوا کے کچھ پایا؟
خوف، جو راستوں سے آتا ہے
بھولنے والے کو بھلا ڈالو
با رہا ہم نے ایسا چاہا ہے
دل جو ٹوٹا تو کیا گماں گزرا ؟
کرچیاں بن کے بھی دھڑکتا ہے
وصل آنکھوں سے کب مٹا بولو ؟
ہجر اِن میں کبھی کا ٹھہرا ہے