وفا کا پھیلا ہوا سلسلہ بدل ڈالوں
میں چاہتی ہوں کہ اب راستہ بدل ڈالوں
میں چاہتی ہوں کہ اب راستہ بدل ڈالوں
قلم کو توڑ کے اتنے سکون سے بھی نہ بیٹھ
میں جب بھی چاہوں ترا فیصلہ بدل ڈالوں
میں جب بھی چاہوں ترا فیصلہ بدل ڈالوں
ذرا سا مجھ کو اگر اختیار مل جائے
محبتوں کا ہر اک ضابطہ بدل ڈالوں
محبتوں کا ہر اک ضابطہ بدل ڈالوں
خوشی کی ان میں ذرا سی جھلک نہیں ملتی
میں سوچتی ہوں ہر اک واقعہ بدل ڈالوں
میں سوچتی ہوں ہر اک واقعہ بدل ڈالوں
Comment