Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    جو زمانے کے ستم ہیں ، وہ زمانہ جانے
    تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
    آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

    انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
    خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز
    وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
    تو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    دوستی میں تری درپردہ ہمارے دشمن
    اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    کعبہ و دیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
    ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

    داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے
    اس طرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

  • #2
    Re: لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    عمدہ انتخاب





    Comment

    Working...
    X