اب کِسے چاھیں ، کسے ڈُھونڈا کریں ؟
وہ بھی آخر مِل گیا ، اب کیا کریں ؟
ھلکی ھلکی بارِشیں ھوتی رھیں
ھم بھی پُھولوں کی طرح ، بھیگا کریں
آنکھ مُوندھے اِس گلابی دُھوپ میں
دیر تک بیٹھے ، اُسے سوچا کریں
دِل , محبّت ، دِین و دُنیا ، شاعری
ھر درِیچے سے ، تُجھے دیکھا کریں
گھر نیا ، کپڑے نئے ، برتن نئے
اِن پُرانے کاغذوں کا کیا کریں ؟
”ڈاکٹر بشیر بدر“