Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے

    آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے
    کل شب عجیب عکس مِرے آئنے میں تھے

    ہر بات جانتے ہُوئے دِل مانتا نہ تھا
    ہم جانے اعتبار کے کِس مرحلے میں تھے

    وصل و فراق دونوں ہیں اِک جیسے ناگزیر
    کُچھ لطف اُس کے قُرب میں، کُچھ فاصلے میں تھے

    سیلِ زماں کی موج کو ہر وار سہہ گئے
    وہ دن، جو ایک ٹاٹے ہُوئے رابطے میں تھے!

    غارت گری کے بعد بھی روشن تھیں بستیاں
    ہارے ہُوئے تھے لوگ مگر حوصلے میں تھے!

    ہِر پھر کے آئے نقطئہ آغاز کی طرف
    جتنے سفر تھے اپنے کِسی دائرے میں تھے

    آندھی اُڑاکے لے گئی جس کو ابھی ابھی
    منزل کے سب نشان اُسی راستے میں تھے

    چُھولیں اُسے کہ دُور سے بس دیکھتے رہیں!
    تارے بھی رات میری طرح، مخمصے میں تھے

    جُگنو، ستارے، آنکھ، صبا، تتلیاں، چراغ
    سب اپنے اپنے غم کے کِسی سلسلے میں تھے!

    جتنے تھے خط تمام کا تھا ایک زاویہ
    پھر بھی عجیب پیچ مِرے مئسلے میں تھے

    امجد کتابِ جاں کو وہ پڑھتا بھی کِس طرح !
    لکھنے تھے جتنے لفظ، ابھی حافظے میں تھے
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے

    وصل و فراق دونوں ہیں اِک جیسے ناگزیر
    کُچھ لطف اُس کے قُرب میں، کُچھ فاصلے میں تھے


    چُھولیں اُسے کہ دُور سے بس دیکھتے رہیں!
    تارے بھی رات میری طرح، مخمصے میں تھے


    عمدہ انتخاب۔
    :star1:

    Comment


    • #3
      Re: آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے

      buhat khoob.............

      Comment

      Working...
      X