عشق ایسا عجیب دریا ہے
جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے
ہیں غنیمت یہ چار لمحے
پھر نہ ہم ہیں، نہ یہ تماشا ہے
زندگی اک دکان کھلونوں کی
وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے
اے سرابوں میں گھومنے والے
دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے
اس بھری کائنات کے ہوتے
آدمی کس قدر اکیلا ہے
آئنے میں جو عکس ہے امجد
کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے
(امجد اسلام امجد)
جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے
ہیں غنیمت یہ چار لمحے
پھر نہ ہم ہیں، نہ یہ تماشا ہے
زندگی اک دکان کھلونوں کی
وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے
اے سرابوں میں گھومنے والے
دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے
اس بھری کائنات کے ہوتے
آدمی کس قدر اکیلا ہے
آئنے میں جو عکس ہے امجد
کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے
(امجد اسلام امجد)
Comment