Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

میں‌ تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں‌ تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟



    میں‌ تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟
    تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔

    تم میرا ھاتھ ، ھاتھوں میں لے کے چلے
    مہربانی تیری

    تیری آھٹ سے دل کا دریچہ کھلے
    میں دیوانی تیری۔

    توغبارِ سفر، میں خزاں کی صدا
    تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔

    میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟

    تو بہاروں کی خوشبو بھری شام ھے
    میں ستارہ تیرا

    زندگی کی ضمانت ، تیرا نام ھے
    تُو سہارا میرا۔

    میں نے ساری خدائی میں ، تجھ کو چُنا
    تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔

    میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟

    تم چلو تو ، ستارے بھی چلنے لگے
    آنسوؤں کی طرح

    خواب ھی خواب , آنکھوں میں جلنے لگے
    آرزو کی طرح۔

    تیری منزل بنے ، میرا ھر راستہ
    تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا

    میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟

    ”امجد اسلام امجد“
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    امجد اسلام امجد.

    دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا
    دل چاہتا تھا جس طرح ویسا نہیں رہا
    تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
    کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا
    کہتے تھے ایک پل نہ جیئیں گے ترے بغیر
    ہم دونوں رہ گئے ہیں وہ وعدہ نہیں رہا
    کاٹے ہیں اس طرح سے ترے بغیر روز و شب
    میں سانس لے رہا تھا پر زندہ نہیں رہا
    آنکھیں بھی دیکھ دیکھ کے خواب آ گئی ہیں تنگ
    دل میں بھی اب وہ شوق، وہ لپکا نہیں رہا
    کیسے ملائیں آنکھ کسی آئنے سے ہم
    امجد ہمارے پاس تو چہرہ نہیں رہا

    Comment

    Working...
    X