میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟
تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔
تم میرا ھاتھ ، ھاتھوں میں لے کے چلے
مہربانی تیری
تیری آھٹ سے دل کا دریچہ کھلے
میں دیوانی تیری۔
توغبارِ سفر، میں خزاں کی صدا
تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟
تو بہاروں کی خوشبو بھری شام ھے
میں ستارہ تیرا
زندگی کی ضمانت ، تیرا نام ھے
تُو سہارا میرا۔
میں نے ساری خدائی میں ، تجھ کو چُنا
تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا۔
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟
تم چلو تو ، ستارے بھی چلنے لگے
آنسوؤں کی طرح
خواب ھی خواب , آنکھوں میں جلنے لگے
آرزو کی طرح۔
تیری منزل بنے ، میرا ھر راستہ
تُو سمندر ھے ، میں ساحلوں کی ھَوا
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا ؟؟
”امجد اسلام امجد“
Comment