نہ اب وہ گھر کے مکیں ہیں نہ بام و در ویسے
تو کیا کریں کسی امید پر سفر ویسے
تکلف، تصنع بناوٹی باتیں
سفر میں لطف ہے ویسا نہ ہم سفر ویسے
یہ جانتے نہیں آداب پر سش احوال
کہاں سے ڈھونڈ کے ہم لائیں چارہ گر ویسے
نہ ویسے کنج چمن ہیں نہ چاندنی راتیں
نہ وحشتوں کا وہ عالم نہ باغ و در ویسے
کسی سے ویسے مراسم نہیں رہے پھر بھی
چلو، وہ شہر تو دیکھ آئیں اک نضر ویسے
تجھے جدائی کا صدمہ سہی مگر اے دل!
کسی کے ساتھ رہا کون عمر بھر ویسے؟
٭٭٭