Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Na intezaar kii lazat na aarzu kii thakan

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Na intezaar kii lazat na aarzu kii thakan


    نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن
    بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا بدن

    سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں
    نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن

    دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا
    یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن

    غریبِ شہر کسی سایۂ شجر میں نہ بیٹھ
    کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو و سمن

    بہارِ قرب سے پہلے اجاڑ دیتی ہیں
    جدائیوں کی ہوائیں محبتوں کے چمن

    وہ ایک رات گزر بھی گئی مگر اب تک
    وصالِ یار کی لذت سے ٹوٹتا ہے بدن

    پھر آج شب ترے قدموں کی چاپ کے ہمراہ
    سنائی دی ہے دلِ نامراد کی دھڑکن

    یہ ظلم دیکھ کہ تُو جانِ شاعری ہے مگر

    مری غزل میں ترا نام بھی ہے جرمِ سخن

    امیرِ شہر غریبوں کو لُوٹ لیتا ہے
    کبھی بہ حیلۂ مذہب کبھی بنامِ وطن

    ہوائے دہر سے دل کا چراغ کیا بجھتا
    مگر فراز سلامت ہے یار کا دامن

    ٭٭٭



  • #2
    Re: Na intezaar kii lazat na aarzu kii thakan

    wah zbrdstttttt

    Comment

    Working...
    X