اب بات دوستی کی نہیں حوصلے کی ہے
لازم نہیں کہ تو بھی میرا ہم خیال ہو
اب کے وہ درد دے کہ میں روٶں تمام عمر
اب کے لگا وہ زخم کی جینا محال ہو
پہلے وہ اضطراب، تجھے کس طرح بھلائیں
اب یہ عذاب، کیسے طبیعیت بحال ہو
خود میرا ہاتھ جب میری بربادیوں میں تھا
تیری جبیں پہ کیوں عرق انفعال ہو
پھر تو نے چھیڑ دی ہے گئی ساعتوں کی بات
وہ گفتگو نہ کر کہ تجھے بھی ملال ہو
میری ضرورتوں سے زیادہ کرم نہ کر
ایسا سلوک کر کے مرے حسب حال ہو
ٹوٹا تو ہوں مگر ابھی بکھرا نہیں فراز
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہو
اب کے وہ درد دے کہ میں روٶں تمام عمر
اب کے لگا وہ زخم کی جینا محال ہو
پہلے وہ اضطراب، تجھے کس طرح بھلائیں
اب یہ عذاب، کیسے طبیعیت بحال ہو
خود میرا ہاتھ جب میری بربادیوں میں تھا
تیری جبیں پہ کیوں عرق انفعال ہو
پھر تو نے چھیڑ دی ہے گئی ساعتوں کی بات
وہ گفتگو نہ کر کہ تجھے بھی ملال ہو
میری ضرورتوں سے زیادہ کرم نہ کر
ایسا سلوک کر کے مرے حسب حال ہو
ٹوٹا تو ہوں مگر ابھی بکھرا نہیں فراز
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہو