Hamandheero say bach kay chaltay hiaan by Ahmad Nadeem Qasmi
ہم اندھیروں سے بچ کے چلتے ہیں
اور اندھیروں میں جا نکلتے ہیں
ایک کو دوسرے کا ہوش نہیں
یوں تو ہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں
وہ کڑا موڑ ہے ہمیں درپیش
راستے ہر طرف نکلتے ہیں
کتنے عیاش لوگ ہیں ہم بھی
دن میں سو منزلیں بدلتے ہیں
وہ ہوئیں بارشیں، کہ کھیتوں میں
کرب اگتے ہیں ، درد پلتے ہیں
پتھروں کا غرور ختم ہوا
اب اِنساں شرر اگلتے ہیں
ٹھوکریں کھا رہے ہیں صدیوں سے
گو دلوں میں چراغ جلتے ہیں ۔۔۔
احمد ندیم قاسمی
ہم اندھیروں سے بچ کے چلتے ہیں
اور اندھیروں میں جا نکلتے ہیں
ایک کو دوسرے کا ہوش نہیں
یوں تو ہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں
وہ کڑا موڑ ہے ہمیں درپیش
راستے ہر طرف نکلتے ہیں
کتنے عیاش لوگ ہیں ہم بھی
دن میں سو منزلیں بدلتے ہیں
وہ ہوئیں بارشیں، کہ کھیتوں میں
کرب اگتے ہیں ، درد پلتے ہیں
پتھروں کا غرور ختم ہوا
اب اِنساں شرر اگلتے ہیں
ٹھوکریں کھا رہے ہیں صدیوں سے
گو دلوں میں چراغ جلتے ہیں ۔۔۔
احمد ندیم قاسمی