Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

fasley aisay bhi houn gay yeh kabhi soucha na tha by Adeem Hashmi

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • fasley aisay bhi houn gay yeh kabhi soucha na tha by Adeem Hashmi

    fasley aisay bhi houn gay yeh kabhi soucha na tha by Adeem Hashmi




    فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
    سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

    وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سُو
    میں اسے محسوس کر سکتا تھا چُھو سکتا نہ تھا

    رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی
    جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا

    عکس تو موجود تھا پر عکس تنہائی کا تھا
    آئینہ تو تھا مگر اس میں تیرا چہرا نہ تھا

    میں تیری صورت لئے سارے زمانے میں پھرا
    ساری دنیا میں مگر کوئی تیرے جیسا نہ تھا

    خود چڑھا رکھےتھے تن پر اجنبیت کےغلاف
    ورنہ کب ایک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا

    یہ سبھی ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں
    آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا

    سینکڑوں طوفان لفظوں میں دبے تھے زیرِ لب
    ایک پتھر تھا خاموشی کا ، جو ہٹتا نہ تھا

    محفلِ اہلِ وفا میں ہر طرح کے لوگ تھے
    یا تیرے جیسا نہیں تھا یا میرے جیسا نہ تھا

    آج اس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیے
    آج میں رویا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا

    یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدیم
    بُھول جانے کے سوا اب کوئی چارہ نہ تھا

    مصلحت نے اجنبی ہم کو بنایا تھا عدیم
    ورنہ کب اک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا

    شاعر : عدیم ہاشمی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X