Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی



    وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی
    کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جدائی نہ تھی

    عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں مگر
    بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بےوفائی نہ تھی

    بچھڑتے وقت، اُن آنکھوں میں تھی ہماری غزل
    غزل بھی وہ، جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

    کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
    کبھی یہ معاملہ، جیسے کہ آشنائی نہ تھی

    کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
    صدا تو آئی تھی، لیکن کوئی دہائی نہ تھی

    عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر
    وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی

    نصیر ترابی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

    zabardast........

    Comment


    • #3
      Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

      واہ
      بہت ہی زبردست
      :rose

      Comment


      • #4
        Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

        بہت عمدہ کلام فراہم کیا ہے


        بچھڑتے وقت، اُن آنکھوں میں تھی ہماری غزل
        غزل بھی وہ، جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

        بہت ہی پر معنی شعر مزہ آگیا۔
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

          goooood one

          Comment


          • #6
            Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی



            واہ واہ
            بہت خوب
            پھر سے پڑھ کے مزہ آگیا

            Comment


            • #7
              Re: وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی

              akheeeeerrrrrrr..
              or abida parween ne kiya gaya hy is ghazal ko......

              Comment

              Working...
              X