Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سید شکیل دسنوی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سید شکیل دسنوی


    سایہ کہیں نہ کوئی شجر مجھ کو اس سے کیا
    بےچین ہے یہ دھوپ اگر مجھ کو اس سے کیا
    وہ جو حصارِ ذات سے نکلا نہیں کبھی
    کر لے وہ آسماں کا سفر مجھ کو اس سے کیا
    وہ سر مرا اتار کر قامت میں مجھ سے بڑھ گیا
    دیکھے وہ ایسے خواب اگر مجھ کو اس سے کیا
    پہلی سی بات جذبِ محبت میں اب کہاں
    وہ پھیر لے جو اپنی نظر مجھ کو اس سے کیا
    آیا میرے قریب تو منظر بدل گیا
    رکھتا ہے بے وفا یہ ہنر مجھ کو اس سے کیا
    میں بھی بدل کے دیکھ لوں اپنا مکاں کہیں
    بدلے اگر وہ راہ گزر مجھ کو اس سے کیا
    پامال منزلوں کو میں کرتا رہا شکیل
    پھر بھی ملا نہ اذنِ سفر مجھ کو اس سے کیا



    شاعر
    سید شکیل دسنوی
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: سید شکیل دسنوی

    Kia baat hay, ek ek sha'air apni jagah bohat hi wazan rakhta hay, magar iss ghazal ka yeh sha'air jaisay diloon ki gherayii main utar gaya, bohat hi gheray maanay aur khoobusrat alfaaz per mabni yeh ghazal waqayi qabil-e-tehseen hay, inn sahab ka yeh pehla qalaam paRhnay ka mouqa muyassir hua... shukriya Saraah for sharing, khush rahyeh...

    وہ جو حصارِ ذات سے نکلا نہیں کبھی
    کر لے وہ آسماں کا سفر مجھ کو اس سے کیا
    sigpic

    Comment


    • #3
      Re: سید شکیل دسنوی

      very nice

      Comment

      Working...
      X