اور سب بھول گئے حرفِ صداقت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا
ہم نے سیکھا ہی نہیں پیارے بااجازت لکھنا
نہ صِلہ کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو
حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا
ہم نے جو بھول کے بھی شاہ کا قصیدہ نہ لکھا
شائد آیا اِسی خوبی کی بدولت لِکھنا
اُس سے بڑھ کر میری تحسین بھلا کیا ہوگی
پڑھ کے ناخوش ہیں میرے صاحبِ ثروت لکھنا
دھر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے
سرو قامت کی جوانی کو قیامت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا
ہم نے سیکھا ہی نہیں پیارے بااجازت لکھنا
نہ صِلہ کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو
حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا
ہم نے جو بھول کے بھی شاہ کا قصیدہ نہ لکھا
شائد آیا اِسی خوبی کی بدولت لِکھنا
اُس سے بڑھ کر میری تحسین بھلا کیا ہوگی
پڑھ کے ناخوش ہیں میرے صاحبِ ثروت لکھنا
دھر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے
سرو قامت کی جوانی کو قیامت لکھنا
Comment