Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

احمد فواد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • احمد فواد

    آ گیا آج وہ زمانہ بھی
    کفر ٹھہرا ہے دل لگانا بھی

    جس کو ہم آسمان کہتے تھے
    پھٹ گیا ہے وہ شامیانہ بھی

    دیکھ کر تو یقیں نہیں آتا
    بند ہوگا یہ کارخانہ بھی

    قیس و فرہاد اٹھ گئے اک دن
    ختم ہوگا ترا فسانہ بھی

    تجھ سے مل کر اداس ہوتا ہے
    ہوگا دل سا کوئی دوانہ بھی

    چاہے جانا بھی تجھ کو مشکل ہے
    اور مشکل ہے بھول جانا بھی

    یوں تو پہلے بھی کونسا گھر تھا
    چھن گیا آج وہ ٹھکانہ بھی

    ایک پل بھی کہیں قرار نہیں
    کیا مصیبت ہے دل لگانا بھی

    جو بنانے میں اتنا وقت لگا
    کیا ضروری ہے وہ مٹانا بھی

    جب تعلق نہیں رہا تجھ سے
    چھوڑ دے اب یہ آزمانا بھی

    کیا کریں اب تو اُس سے ملنے کا
    کوئی ملتا نہیں بہانہ بھی

    جب صبا ساتھ ساتھ چلتی تھی
    آہ کیسا تھا وہ زمانہ بھی

    اتنی کم گوئی بھی نہیں اچھی
    سُن کے سب کی انہیں سنانا بھی

    اب تو ممکن نظر نہیں آتا
    دل کو اس راہ سے ہٹانا بھی

    چوٹ کھانا تو کوئی بات نہ تھی
    لیکن اُس پر یہ مسکرانا بھی

    کیا تمہارے لئے ضروری ہے
    ساری مخلوق کو ستانا بھی

    ٹھیک ہے سب سے دل لگی لیکن
    آ کے پھر مجھ کو سب بتانا بھی

    تیری آنکھوں نے بھی کہا مجھ سے
    کچھ طبعیت تھی شاعرانہ بھی

    دل بھی کچھ خوش یہاں نہیں رہتا
    اٹھ گیا یاں سے آب و دانہ بھی
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: احمد فواد

    احمق ہیں جو کہتے ہیں محبت کی جگہ ہے
    دنیا تو فقط اہلِ تجارت کی جگہ ہے

    فرعونوں کی بستی ہے یہاں دب کے نہ رہنا
    نخوت کی تکبّر کی رعونت کی جگہ ہے

    ظاہر ہے یہاں تم بھی کبھی خوش نہ رہو گے
    اک درد کا مسکن ہے اذیّت کی جگہ ہے

    آسانی سے ملتی نہیں جینے کی اجازت
    پھر سوچ لو دنیا بڑی ہمّت کی جگہ ہے

    اے دل تجھے اک بوسہ بھی مشکل سے ملے گا
    یہ حسن کا بازار ہے دولت کی جگہ ہے

    یہ سوچ کے خاموشی سے ہر ظلم سہا ہے
    اپنوں سے نہ غیروں سے شکایت کی جگہ ہے

    خود اپنی ہی مخلوق کو برباد کرو گے
    افسوس کی یہ بات ہے حیرت کی جگہ ہے

    دل میرا کسی حال میں خوش رہ نہیں سکتا
    جلوت کا مکاں ہے نہ یہ خلوت کی جگہ ہے

    راحت کا یہاں کوئی تصور نہیں ملتا
    معلوم ہے سب کو یہ مصیبت کی جگہ ہے

    انجام کا سوچو گے تو بے چین پھرو گے
    آرام سے سو جاؤ یہ غفلت کی جگہ ہے

    پاگل ہو جو کرتے ہو یہاں عشق کی تلقین
    دنیا تو ہر اک شخص سے نفرت کی جگہ ہے

    جاتے ہوئے کہتے ہیں ہر اک بار پرندے
    کچھ شرم کرو یہ بھی سکونت کی جگہ ہے

    بس شرط ہے یہ دل میں محبت ہو کسی کی
    صحرا ہی نہیں شہر بھی وحشت کی جگہ ہے

    جانے کے لئے کوئی بھی تیار نہیں اب
    دیکھو یہ زمیں کیسی قیامت کی جگہ ہے

    آئے ہو تو جاؤ گے یہاں بچ نہ سکو گے
    یہ موت کی منزل ہے ہلاکت کی جگہ ہے

    اے اہل جنوں آؤ یہاں کچھ نہیں رکھا
    ناداں ہیں یہ سب لوگ حماقت کی جگہ ہے

    کس بات پہ غمگین ہوں کس بات پہ میں خوش
    ذلت کی جگہ ہے نہ یہ عزت کی جگہ ہے

    صحرا کی طرف اس لئے جاتا ہے مرا دل
    دنیا میں یہ دنیا سے بغاوت کی جگہ ہے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #3
      Re: احمد فواد

      سورج کے بہتے خوں سے گلنار ہو گئے ہیں
      وہ دھوپ کی صراحی ٹوٹی ہوئی پڑی ہے
      پھر شام کی سیاہی دہلیز پر کھڑی ہے
      کیا رات ہو گئی ہے
      ڈرتے تھے جس سے سارے
      وہ بات ہو گئی ہے
      مہجور وادیوں میں
      متروک راستوں پر
      گمنام جنگلوں میں
      روتی ہوئی شعاعیں اک خواب بُن رہی ہیں
      ظلمت کی د استاں کا اک باب سن رہی ہیں
      تیری تلاش میں پھر نکلیں گے چاند تارے
      مجھ سے نہ جانے کتنے پھرتے ہیں مارے مارے
      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

      Comment


      • #4
        Re: احمد فواد

        ان دو آنکھوں میں بہت دور کہیں
        گزرے موہوم زمانوں کی خموشی پہنے
        ایک محجوب خوشی رہتی ہے
        صاف شفّاف فضاؤں میں
        نگاہوں کی حدوں سے آگے
        خواب آوارہ پرندوں کی طرح
        دھیمے لہجہ میں
        کسی گیت کا بازو تھامے
        پھر میرے دل کی طرف آتے ہیں
        ان دو آنکھوں سے کوئی جا کے کہے
        آسمانوں سے زمیں پر آئیں
        کوئی تارہ کوئی بادل کوئی نغمہ لے کر
        کوئی دریا کوئی چشمہ کوئی جھونکا لے کر
        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

        Comment


        • #5
          Re: احمد فواد

          اُن نگاہوں کو ہم آواز کیا ہے میں نے
          تب کہیں گیت کا آغاز کیا ہے میں نے

          ختم ہو تاکہ ستاروں کی اجارہ داری
          خاک کو مائل پرواز کیا ہے میں نے

          آپ کو اک نئی خفّت سے بچانے کے لئے
          چاندنی کو نظر انداز کیا ہے میں نے

          آسمانوں کی طرف اور نہیں دیکھوں گا
          اک نئے دور کا آغاز کیا ہے میں نے

          روٹھے لوگوں کو منانے میں مزہ آتا ہے
          جان کر آپ کو ناراض کیا ہے میں نے

          تم مجھے چھوڑ کے اس طرح نہیں جا سکتے
          اس تعلق پہ بہت ناز کیا ہے میں نے

          وہ جو صدیوں سے یہاں بند پڑا تھا دیکھو
          شاعری کا وہی در باز کیا ہے میں نے

          سُن کے مبہوت ہوئی جاتی ہے دنیا ساری
          شعر لکھّے ہیں کہ اعجاز کیا ہے میں نے

          عشق میں نام کمانا کوئی آسان نہ تھا
          سارے احباب کو ناراض کیا ہے میں نے

          صرف لوگوں کو بتانے سے تسلّی نہ ہوئی
          چاند تاروں کو بھی ہم راز کیا ہے میں نے

          اور بھی ہوں گے کئی چاہنے والے لیکن
          آپ کے نام کو ممتاز کیا ہے میں نے

          آسمانوں سے پرے کرتا ہے اب جا کے شکار
          طائرِ دل کو وہ شہباز کیا ہے میں نے

          شاعروں سے جو ترے بعد کبھی ہو نہ سکا
          کام وہ حافظِ شیراز کیا ہے میں نے
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #6
            Re: احمد فواد

            اداسیوں نے بنائے ہیں گھونسلے اس میں
            مسرّتوں سے کبھی سر ہوا نہ دل کا درخت

            بہار آئی کئی بار اس طرف لیکن
            تمہاری یاد سے جانبر ہوا نہ دل کا درخت

            تمہارے جاتے ہی وہ دور اس کا ختم ہوا
            پھر اُس کے بعد تناور ہوا نہ دل کا درخت

            خزاں سے اپنے تعلق پہ اس کو ناز رہا
            کبھی بہار کا نوکر ہوا نہ دل کا درخت

            وہ پتے زرد ہوئے سارے پھول مرجھائے
            کسی خوشی کا کبھی گھر ہوا نہ دل کا درخت

            جہاں جہاں بھی گھنے مال و زر کے جنگل ہیں
            پھر اُس زمیں کا مقدّر ہوا نہ دل کا درخت

            تمہارے بعد کئی موسموں نے کوشش کی
            مگر وہ پھولوں کی چادر ہوا نہ دل کا درخت

            یہ سب طیور اُسی کا کلام پڑھتے تھے
            پھر اُس طرح سے سخنور ہوا نہ دل کا درخت

            وہ پہلے پیار کی بارش عجیب بارش تھی
            کسی سے ویسا مسخّر ہوا نہ دل کا درخت
            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

            Comment


            • #7
              Re: احمد فواد

              بہہ رہی ہے قریہ قریہ کوبکو
              چاندنی کی نرم شیریں گفتگو
              جس کو بارش کی کتابیں یاد تھیں
              پیاس کے صحرا میں ہے وہ آبجو
              تو نہیں ہے گر تو دل کو رات دن
              مضطرب رکھتی ہے کس کی جستجو
              کس کو آنکھیں ڈھونڈتی ہیں ہر طرف
              پل رہی ہے دل میں کس کی آرزو
              تجھ سے ملنے کا اگر امکاں نہیں
              کیا کروں گا میں جہانِ رنگ و بو
              میں گرا دوں گا یہ دیواریں تمام
              بات ہو گی تجھ سے اک دن روبرو
              کس کی خاطر ہے یہ ہنگامہ بپا
              کون ہے وہ کس کے ہیں یہ کاخ و کو
              اب جدائی کی شکایت کیا کروں
              اب تو ہر جانب نظر آتا ہے تو
              آؤ میرے دل کے سایہ میں رہو
              دیکھ باہر چل رہی ہے تیز لُو
              کھل کے ہو جاتا ہے وہ ہنستا گلاب
              خوں سے کر لیتا ہے جو غنچہ وضو
              تیرا اک خاکہ بنانے کے لئے
              پی رہا ہے کب سے دل اپنا لہو
              یوں تو سب پھولوں میں تیرا عکس ہے
              کوئی بھی تجھ سا نہیں ہے ہو بہو
              شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

              Comment


              • #8
                Re: احمد فواد

                bhot umda collection Saraah .... sach mein sab he parh k lutf aa gea... keep sharing ... be BLESSED
                میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

                Comment


                • #9
                  Re: احمد فواد

                  yehi kahoon gi achaa zouq rakhti ho
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • #10
                    Re: احمد فواد

                    Achi Sharing Hai

                    Comment


                    • #11
                      Re: احمد فواد

                      Bohat Khoob

                      Comment

                      Working...
                      X