Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

< Majid Sadiqqui >

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • < Majid Sadiqqui >

    آنکھوں کو نہیں سُوجھتا، آزار کہاں ہے
    احساس کے تلوے میں چھپا خار کہاں ہے

    جو جھاگ سا اُٹھا تھا کبھی اپنے سروں سے
    اب دیکھیے وہ طرۂ پندار کہاں ہے

    ہلچل سی مچا دیتا تھا جو کاسۂ خوں میں
    جو دشمنِ جاں تھا وہ مرا یار کہاں ہے

    شعلہ تو کہاں کا کہ دھُواں تک نہیں دیکھا
    موجود پسِ لب ہے جو وہ نار کہاں ہے

    تہہ دار ہے، اُلجھاؤ نہیں اُس کے سخن میں
    ماجد کا لکھا ایسا پُر اسرار کہاں ہے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: &lt; Majid Sadiqqui &gt;

    اب کی بہار بھی چلتے دیکھا زور چمن پہ وہ ژالوں کا
    دھجی دھجی برگ و شجر ہیں، حال بُرا ہے نہالوں کا

    جبر کے ہاتھوں جسم تلک وہ سادہ منش کٹوا بیٹھے
    تیغ زنی سے بھی کچھ بڑھ کر زعم جنہیں تھا ڈھالوں کا

    دشت و دمن میں ایسا تو دہلاتی چپ کا راج نہ تھا
    لفظ و معانی تک پہ گماں ہے ٹھٹھکے ہوئے غزالوں کا

    اِتنے چلے پر بھی نہیں پہنچے جس کی خنک فضاؤں میں
    اُس بگیا تک اور سفر ہے جانے کتنے سالوں کا

    ماجد اب دُرّوں کی جگہ وہ ہاتھ میں پرچم رکھتے ہیں
    دھندا راس جنہیں آیا جسموں سے اتری کھالوں کا
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #3
      Re: &lt; Majid Sadiqqui &gt;

      اب کے چلن ہوا کا غضب اور ڈھائے گا
      موسم جو آئے گا وہ قیامت کا آئے گا

      جو لٹ چکے ہیں اشک سمیٹے گا اُن کے اور
      رہبر اُنہی سے دیکھنا! گوہر بنائے گا

      وہ ناخدا کہ طاق ہے جو حفظِ ذات میں
      ڈولی ذرا جو ناؤ تو خود کُود جائے گا

      جو لفظ اُس کے عجز کے باعث سبک ہوئے
      مختار کیا بھلا اُنہیں حُرمت دلائے گا

      بینا ہیں جو اُنہیں بھی، مسیحائے نابکار
      لگتا ہے یوں، سفید چھڑی دے کے جائے گا

      ماجد شکارِ خبث ہے جو، تُو بھلا اُسے
      لطفِ زبان و لب سے کہاں تک سِدھائے گا
      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

      Comment


      • #4
        Re: &lt; Majid Sadiqqui &gt;

        اب کے یہ کیا حشر اٹھا ہے شہروں میں
        سورج نیزوں پر اُترا ہے شہروں میں

        ہر سُو فکرِ معاش میں اِک بِھنّاہٹ سی
        جُز اِس کے کیا اور دھرا ہے شہروں میں

        جانے کب جسموں میں دانت اُتر جائیں
        جنگل ہی سا، اب کھٹکا ہے شہروں میں

        کھو کر گاؤں میں اخلاص نگینوں سا
        تو کیا ماجد ڈھونڈ رہا ہے شہروں میں
        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

        Comment


        • #5
          Re: &lt; Majid Sadiqqui &gt;

          اپنے گھر میں جبر کے ہیں فیضان کئی
          پل بھر میں دھُنک جاتے ہیں ابدان کئی

          بٹتا دیکھ کے ریزوں میں مجبوروں کو
          تھپکی دینے آ پہنچے ذی شان کئی

          شاہ کا در تو بند نہ ہو پل بھر کو بھی
          راہ میں پڑتے ہیں لیکن دربان کئی

          طوفاں میں بھی گھِر جانے پر، غفلت کے
          مرنے والوں پر آئے بہتان کئی

          دل پر جبر کرو تو آنکھ سے خون بہے
          گم سم رہنے میں بھی ہیں بحران کئی

          ہم نے خود دیکھا ہاتھوں زورآور کے
          قبرستان بنے ماجد دالان کئی
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #6
            Re: &lt; Majid Sadiqqui &gt;

            Bohat Khoob

            Comment

            Working...
            X