اسے مَیں کیا کروں مَیں اس سے بہتر چھوڑ آیا ہوں
یہی کہتا ہوا سارے مناظر چھوڑ آ یا ہوں]
جزیرہ ہوں اور اپنے آپ اُبھرا ہوں مَیں پانی پر
سمندر کون ہوتا ہے سمندر چھوڑ آیا ہوں
میں پہچانا نہیں جاتا تھا اتنے سارے لوگوں میں
اکیلا آ گیا ہوں اور لشکر چھوڑ آیا ہوں
مری آنکھوں میں رستہ ہے مرے بالوں میں مٹی ہے
جو پیروں کو پکڑتے تھے وُہ پتھر چھوڑ آیا ہوں
سرِ میداں مَیں دُشمن کی لُغت میں مُنفرد ٹھہرا
جو بازی جیت سکتا تھا برابر چھوڑ آیا ہوں
رفیع رضا
یہی کہتا ہوا سارے مناظر چھوڑ آ یا ہوں]
جزیرہ ہوں اور اپنے آپ اُبھرا ہوں مَیں پانی پر
سمندر کون ہوتا ہے سمندر چھوڑ آیا ہوں
میں پہچانا نہیں جاتا تھا اتنے سارے لوگوں میں
اکیلا آ گیا ہوں اور لشکر چھوڑ آیا ہوں
مری آنکھوں میں رستہ ہے مرے بالوں میں مٹی ہے
جو پیروں کو پکڑتے تھے وُہ پتھر چھوڑ آیا ہوں
سرِ میداں مَیں دُشمن کی لُغت میں مُنفرد ٹھہرا
جو بازی جیت سکتا تھا برابر چھوڑ آیا ہوں
Comment