Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

دسمبر اب بھی تیرا منتظر ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • دسمبر اب بھی تیرا منتظر ہے

    :salam:

    وہ لمحے
    سوچ کی دہلیز پر ٹھہرے ہوئے ہیں
    دسمبر کے مہینے میں
    ہزاروں سال پہلے جب
    ترے وعدے کے ہونٹوں نے
    مری آنکھوں سے بہتی زندگی کے ہاتھ چومے تھے
    مری بے رنگ باتوں کے کنارے
    تم نے خوابوں کے سہارے اور اشکوں کے ستارے رکھ دیئے تھے
    اور
    ہوا کو اپنی چاہت کی حفاظت کا اشارہ کر دیا تھا
    ہوا کی خنکیوں میں اب بھی تیری نرم باتیں
    آہٹوں کا جال بُنتی ہیں
    سماعت اب بھی تیرے قہقہوں کا شور سنتی ہے
    خیال اب تک تمہاری اُنگلیوں سے
    میرے دل کے سرخ آنسو پونچھتا ہے
    نگاہیں برف کے پھیلے چمکتے کینوس پر جا بجا
    تیری رفاقت کی ضرورت پینٹ کرتی ہیں
    ٹھٹھرتے پانیوں کے تن پہ بکھری دھوپ
    تیرا ہجر روتی ہے
    کہاں ہوتی ہے تو
    محبت کی سلگتی رہ گزاروں کے کناروں پر
    دسمبر اب بھی تیرا منتظر ہے

    ڈاکٹر ابرار عمر
    Last edited by *Rida*; 9 December 2009, 10:45.
    For New Designers
    وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

  • #2
    Re: دسمبر اب بھی تیرا منتظر ہے

    nice n lil touchy sharing sis...:rose
    december, mohabbat , intezar ,anso ,u dasi in sabka combination kitna paro lagta hy na....

    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

    Comment

    Working...
    X