محبت کرنے والے، بہت خوش بخت لوگ ہوتے ہیں ۔ تمام سفر نصیب لوگوں میں
سب سے خوش بخت ۔ وابستگی کی ان دیکھی زنجیروں میں جکڑے ہونے کے سبب
ممکن ہے یہ عام لوگوں سے زیادہ اذیت میں بسر کرتے ہوں ۔
لیکن یہ عام لوگوں کی نسبت زیادہ اعلٰی درجے کے کیف سے بھی نوازے جاتے ہیں ۔
کیونکہ انہیں اپنی پرانی وابستگیوں پر پڑے ہوئے، وقت کے دبیز پردوں کو
ہٹانے کے لیے، تمنا کی شدت اور وارفتگی عطا کی جاتی ہے ۔ وہ وابستگیاں جو کہیں
پچھلے جنموں میں قائم ہوئیں ۔
فراق و وصال سے بے نیاز، یہ اپنی ہی ذات کے ترفع میں مصروف لوگ ہوتے ہیں ۔
محبت اور اذیت کی مشترکہ یادوں کے طلسمی تاروں سے جڑے ہوئے ۔
ان کی روحیں، کسی الوہی ساز کی وجد آفریں لے پر رقصاں ہوتی ہیں اور ان کے دل
سرشاری کی انتہا پر پہنچ کر کائنات کی طرح بے کنار ہو جاتے ہیں ۔
اپنے فن میں ڈوبے ہوئے شاعر، ادیب اور فنکار
ان عشاق سے کہیں زیادہ خوش بخت ہوتے ہیں ۔
اپنی مخصوص نظریاتی وابستگیوں کے سبب، ممکن ہے، یہ بھی عام لوگوں سے
زیادہ اذیت میں بسر کرتے ہوں ۔ لیکن انہیں بھی عام لوگوں کی نسبت، زیادہ اعلٰی درجے کے
کیف سے نوازا جاتا ہے ۔ وقت بڑی سہولت سے، ان کی آنکھوں سے اپنے پردے
ہٹا دیتا ہے ۔ اور زمانے ان کےقدموں میں راستوں کی طرح بچھ جاتے ہیں ۔
ستائش اور صلے سے بے نیاز، یہ اپنی ہی ذات کے ترفع میں محو لوگ ہوتے ہیں ۔
ان کے دلوں میں پوری کائنات کو اپنے اندر سمیٹ لینے کی وسعت ہوتی ہے ۔
اور ان کی روحیں جو الوہی نغمے الاپتے ہیں، ابدیت ان پر رشک کرتی ہے
ثمینہ راجہ
Comment